اچھائی اور بُرائی کا تصور ہر مذہب، رنگ و نسل میں موجود ہے، معاشرے میں یہ عام کنسپٹ موجود ہے کہ اچھا کرے گے تو اس کا نتیجہ مثبت ہو گا اور اگر بُرا کرے گے تو اُس کا نتیجہ منفی ہو گا، بلکل اسی طرح انسان جب گناہ کرتا ہے یعنی بُرائی کرتا ہے کوئی بھی ایسی بُرائی جو چاہے معاشرے کے لیے ڈارئیکٹ نقصان دے یعنی منفی نہ بھی ثابت ہو لیکن بُرائی کو کرنے والے کو وہ ضرور ایفیکٹ کرتی ہے، میں ایک مثال پیش کر دیتا ہوں ویسے بہت سی مثالیں ہیں جیسے حسد،حسد کرنے والا شخص سوچتا ہے کہ، فلاں شخص کے پاس مال و دولت ہے اور اپنے ذہن میں سوچتا ہے کہ وہ شخص مال و دولت، روپیہ پیسے کا حق دار نہیں ہے میں حق دار ہوں، اسی طرح ایک ورژن یعنی ایک اور سوچ والے لوگ ہیں خواتین ہیں مرد ہیں ، جب کسی میاں بیوی کو خوش دیکھتے ہیں تو سوچتے ہیں کہ ہم تو خوش نہیں یہ خوش کیوں ہے، کسی کی جائنٹ فیملی ہے سب بہن بھائی بہت پیار و محبت سے رہتے ہیں حاسد سوچتا ہے کیسے اِن کا بھائی چارہ ختم ہو گا،کسی نے اچھے کپڑے پہنے، کسی نے اچھا موبائل لیا اور اُس کو دیکھ کر اُس کی تگ و دو میں لگ جانا کہ وہ آپ کو بھی مل جائے، ہر وقت دوسروں کی طرف دیکھنا اور حسد کرتے رہنا ، جس پر حسد کیا جا رہا ہے اس کو کوئی فرق نہیں پڑتا، فرق پڑتا ہے توحسد کرنے والے کو، حسد کرنے والا اپنے اندرکواپنے انر پیس کو یعنی آسان الفاظ میں سمجھاؤں توسکون کو تباہ کر لیتا ہے،ہماری سوسائٹی میں یہ ایک عام مسئلہ ہے کہ اُس کے پاس ہے تو مجھے بھی چاہیے تو جو اُس کے پاس ہے وہ تو۔۔ میرے بہن بھائیوں۔۔ اللہ کی عنایت ہے اور جو آپ حسد کر کے حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کے سکون کو تباہ کر دے گا کیونکہ وہ آپ کی لالچ ہے ، اللہ کی عنایت نہیں، آپ کو بھی چاہیے تو اللہ کا شکر ادا کرنا سیکھیں اللہ سے مانگنا سیکھیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں صبر اور شکر کا حکم دیا ہے، ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ نے ہمیں حسد سے بچنے کے لیے ، ماشاء اللہ اورالحمد اللہ کے بہت ہی پیارے کلمات بتائیں ہیں یا آپ اس کو وظیفہ کہہ لیں،اور یہ عملاً ایک پریکٹس ہے،جب کسی اچھی چیز کو دیکھیں تو ماشاء اللہ کہیں ۔الحمد اللہ کہیں۔ اور میں ہمیشہ اپنے مریضوں اور پیشنٹس کو بتاتا ہوں کہ آپ کی صحت کا دارومدار سکون پر ہے، یوں کہہ لیں کہ صحت کی چابی سکون ہے،انر پیس ہے،بے سکون انسان خود اپنے لیے اپنا جادوگر ہے یعنی خود اپنے اوپر جادو کرنے والا ہےوہ اپنی خواہشوں اور لالچ کا جادو اپنے اوپر چلاتا ہے اوراس حسد اور لالچ کے بھنور میں ایسے پھنستا چلاجاتا ہے کہ کبھی نکل ہی نہیں پاتا۔اور ایک اور بات بہت ضروری ہے کہ بُرائیوں اور گناہوں سے بچنے کے لیے اپنی تربیت کریں، اپنے بچوں کی تربیت کریں، تربیت کیسے ہو گی، شکر سے، صبر سے،تقسیم کرنے سے، بانٹنے سے،ہاتھ نہ پھیلا کر،جھوٹ نہ بول کر،دھوکہ نہ دے کر،اللہ پر توکل کرکے،جو آپ کا ہے اُس پر راضی رہیں،لوگوں کی طرف دیکھنا چھوڑ دیں اور اپنے کام پر فوکس کریں، فوکس بہت اہم ہے کامیابی کے لیے،عبادت لازمی کریں،پھر آپ دیکھیں کیسے آپ صحت مند رہتے ہیں ہمیشہ،ان شاء اللہ ، میں نے صحتمند رہنے اور گناہ، بُرائیاں کیسے ہم پر اثرانداز ہوتی ہیں مختصراً بیان کر دیا ہے، اللہ کریم مجھے اور آپ سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے،آمین،دعا ہے کہ اللہ کریم تمام مریضوں کو شفا عطا فرمائے، تمام بے اولادوں کو اولاد سے نوازے اور تمام مصیبت میں متبلا افراد کی دستگیری فرمائے، آمین یاربالعالمین، اس کے ساتھ ہی آپ کا طبیب حکیم وقاص آپ سے اجازت چاہتا ہے نیکسٹ ویڈ یوں میں ایک نئے ٹاپک کے ساتھ ملاقات ہوگی تب تک کے لیے اجازت ، اللہ حافظ